بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
دل ہہت بوجھل تھا نجانے کیوں صبح سے ہی نامحلوم سی اداسی چھائی تھی ۔ ایسے لگتا تھا جیسے کچھ ہونے والا ہے ۔ دل کی اداسی سے گھبرا کر جیسے ہی ٹی وی آن کیا تو یہ خبر سننے کو ملی کہ مشہور قوال امجد صابری صاحب کراچی میں نامعلوم افراد کی فاہرنگ سے شہید ہوگے ۔ پہلے تو اس خبر پر ذدا بھی یقین نہیں آیا ابھی صبح ہی تو اک چینل پر سحری ٹرا نسمیشن میں دیکھا تھا امجد صابری صاحب کو ۔ مگر دو تین اور چینلز پر بھی یہی خبر سنی تو یقین آگیا کہ دہشت گردوں نے بڑی بے دردی سے انہیں شہید کر دیا ہے ۔ ظالموں نے پھر سے کسی کا سہاگ اجاڑ دیا ۔ پھر سے معصوم بچوں سے باپ کا سایہ چھین لیا ۔اور بچوں کو یتیم کر دیا ۔ پھر سے کسی بھائی سے اسکا کا مہربان بھائی ، دوست کسی بہن سے اسکے دکھ سکھ کا دوست ، سر پر ہاتھ پھرنے والا بھائی چھین لیا۔
دل غم سے نڈھال ، اور آنکھوں میں نہ ختم ہونے والے آنسو ، اک عظیم انسان ، اک قیمتی سرمایا ، اک ناقابل تلافی نقصان ، جسے ظالموں نے بہت بے دردی سے ہم سے چھین لیا ۔ خوبصورت آواز میں اللہ کا ذکر کرنے والی ، نعتیں پڑھنے والی زبان ، ہمیشہ کے لیے خاموش کر دی گی ؓؓمیرا دل بار بار یہی سوال مجھ سے کر رہا تھا کہ آخر امجد صابری صاحب کا قصور کیا تھا ؟ غلطی کیا تھی انکی ،؟ ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں ؟یہ ملک ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا کیا واقعی؟ ہم اک اسلامی ملک میں رہ رہے ہیں ؟ جہاں رمضان کے بابرکت مہینے کا بھی احترام نہیں کیا جاتا اور کسی بے گناہ کو قتل کر دیا جاتا ہے اور کوہی پوچھنے والا نہیں ، جہاں معصوم بچوں کو سکولوں کے اندر گھس کر بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے اور حکومت افسوس کے چار لفظ بول کے خاموش ، _جہاں دن دیہاڑے کسی جج کے بیٹے کو اغوا کر لیا جاتا ہے اور سبھی بے بس اور کوہی پو چھنے والا نہیں ، جہاں لاکھوں لوگ بھوک اور غربت سے تنگ آکر مر رہے ہیں خودکشی کر رہے ہیں اور سب لوگ بے حس بنے بیٹھے اپنے پیٹ دوسروں کے حق مار کر بھر رہے ہیں اور کوہی ان سے سوال کرنے والا نہیں یہ اک اسلامی ملک ہے جہاں اللہ کا نام اللہ کا ذکر کرنے والی آواز کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کروادیا جاتا ہے ۔ یہ اک اسلامی ملک ہے جہاں قاتل ، لٹیرے ، دہشت گرد ، بے حیایی پھیلانے
والے لوگ سر عام پھر رہے ہیں ۔ اور امن پھیلانے والوں کو قتل کر دیا جاتا ہے . میں پوچھتی ہوں آخر کیا غلطی تھی امجد صابری شہید کی ؟ کیوں اس قدر بے دردی سے انہیں قتل کیا گیا ؟ کیا بگاڑا تھا آخر انہوں نے کسی کا ؟ ارے ظالمو ! انکا قصور تو بتاتے کیا یہی قصور تھا کہ وہ ایک امن پسند ، احساس کرنے والے ، انسانیت کا درد رکھنے والے ، اللہ کا ذکر کرنے والے ، خوبصورت نعتیں پڑھنے والے انسان تھے . ارے مارنا ہے تو انکو مارو جو عوام کا حق کھا کر مزے سے زندگی گزارہے ہیں ۔ بے
گناہوں کو کیوں مارتے ہو۔ آج خود بھی کہیں بیٹھے سوچ رہے ہوں گے وہ ظالم ،وحشی کہ آ خر کیوں کیا ہم نے ایسا ، غلطی کیا تھی آخر اس شخص کی ؟ اتنے لوگوں کی آہوں ، سسکیوں بددعاوں سے کیسے یہ لوگ پیچھا چھڑوایے گے ۔
آہ امجد صابری صاحب ہم شرمندہ ہیں کہ بنا جرم بنا غلطی کے آپ کو قتل کیا گیا ہم شرمندہ ہیں بہت شرمندہ ہیں کہ ہم۔ایسی قوم سے ہیں جس میں ظالموں کو رمضان کے مہینے کے تقدس کا بھی خیال نہیں ، ہم شرمندہ ہیں کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں سانس لے رہے جہاں امن کی آواز کو موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے شرمندہ ہیں بہت شرمندہ ہںں
اپنے گھناؤنے مقاصد اور ناپاک حصول کے لیے کسی بے گناہ کو قتل کرنے والوں کا اسلام سے کوہی تعلق نہیں ۔ اسلام تو ایسا مذہب ہے جس میں حیوانات اور نباتات کے حقوق تک کا خیال رکھا جاتا ہے تو ایسا مذہب آولاد آدم کو قتل کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے؟ مومن کی جان کی حرمت کا اندازہ اس بات سے لگا لیا جاہے کے اللہ پاک نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل کرنا قرار دیا ہے ۔ جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویا ساری انسا نیت کو قتل کر دیا۔ تو ثابت ہوا کے ایسے لوگوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ایسے لوگوں کا کوہی مذہب نہیں ۔ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اللہ پاک ضرور ان ظالموں کی پکڑ کرے گے..
امجد صابری صاحب دنیا سے رخصت ہو گے مگر ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گے
اللہ پاک امجد صابری صاحب کو جنت الفردوس میں آلہ مقام عطا فرماہیں اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرماہیں آمین
اور اس بابرکت مہینے کے صد قے اللہ پاک پاکستان کے حالات کو بہتر بنائے اور ان ظالموں کو انکے انجام تک پہنچائے آمین
خدا کرے میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو ، زندگی وبال نہ ہو ،
از قلم حلیمہ وحید